رفاہ یونیورسٹی میں ایپ سیپ کے زیر اہتمام "2030 کا پاکستان" کے موضوع پر آگاہی سیشن،پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان کاخطاب

12:35 PM, 24 Sep, 2025

اسلام آباد : اسلام آباد میں رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ایپ سپ (APSUP) کے تحت ایک اہم سیشن کا انعقاد ہوا جس کا موضوع تھا "2030 کا پاکستان: چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں"۔ اس موقع پر ماہر تعلیم اور ایپ سپ کے چئیر مین  پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان نے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں انہوں نے نوجوانوں کو کہا کہ اگر آپ کسی کے لیے رول ماڈل بننا چاہتے ہیں تو پہلے خود کسی اچھے رول ماڈل کو اپنا بنائیں۔ انہوں نے نبی محمد ﷺ کی زندگی کو بہترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اللہ پر کامل یقین رکھتے تھے، سچے اور امانت دار تھے، اور ان کی قیادت نے دنیا میں ایک نئی تبدیلی لائی جو آج تک قائم ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حکومتی نظام پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مسائل کو بہتر طریقے سے حل کیا جا سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے میاں عامر محمود کو بھی سراہا جنہوں نے پاکستان میں 400 سے زائد کالجز اور تین یونیورسٹیز قائم کیں اور قوم کی خدمت کی۔

پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان  نے بتایا کہ ایپ سپ نے نوجوانوں کے روزگار کے مسائل پر تحقیق کی ہے، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ نوجوانوں میں اپنا مقصد واضح نہیں ہوتا اور وہ جلد امیر بننے کے خواب دیکھتے ہیں، لیکن مشکل حالات میں استقامت دکھانے سے قاصر ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اساتذہ کو بہتر بنایا جانا چاہیے تاکہ وہ طلبہ کے لیے بہترین مثال بن سکیں۔ ایپ سپ اسی مقصد کے تحت ایسی فیکلٹی تیار کرے گا جو نوجوانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لا سکے۔

پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان  نے کہا کہ انہیں پاکستان کے مستقبل پر بہت امید ہے۔ وہ یقین رکھتے ہیں کہ آنے والے وقت میں نئے صوبے بنیں گے، نئی قیادت ابھرے گی اور تعلیم کے شعبے میں ترقی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ماضی میں علی گڑھ یونیورسٹی سے تحریک شروع ہوئی، اسی طرح آج کی یونیورسٹیاں بھی پاکستان کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکتی ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ صرف فرد کی تبدیلی کافی نہیں، پورے نظام کو بہتر بنانا ہوگا، خاص طور پر حکومتی ماڈل کو تاکہ وسائل عام لوگوں تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پرائیویٹ سیکٹر تعلیم میں اپنا کردار نہ ادا کرتا تو پاکستان کا تعلیمی معیار مختلف ہوتا، کیونکہ پبلک سیکٹر اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر پا رہا اور اس خلا کو پرائیویٹ سیکٹر نے پورا کیا ہے۔

مزیدخبریں