پاکستان میں 2.5 کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں ، چئیرمین پنجاب گروپ میاں عامر محمود

12:58 PM, 24 Sep, 2025

اسلام آباد: پنجاب گروپ کے چیئرمین میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ پاکستان کا موجودہ نظام اتنا بوسیدہ ہو چکا ہے کہ اس میں کام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے صوبے رکھ کر ملک کا نظام بہتر نہیں ہو سکتا، اس لیے ہر ڈویژن کو نیا صوبہ بنانا چاہیے تاکہ ہر جگہ حکومت کی توجہ اور سہولیات پہنچ سکیں۔

رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد میں منعقدہ سیمینار میں میاں عامر محمود نے بتایا کہ پاکستان میں دو کروڑ پچاس لاکھ بچے سکول نہیں جا رہے، اور 70 فیصد بچے ساتویں کلاس تک پہنچ کر بھی پڑھائی میں پیچھے ہیں۔ صرف ایک فیصد بچے یونیورسٹی تک جاتے ہیں اور ملک میں بچوں کی غذائی قلت بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے آج سے اپنے نظام کو بہتر نہ بنایا تو اگلے بیس سالوں میں ہمارے نوجوان کام کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ بڑے صوبوں کی وجہ سے حکومتی کام متاثر ہو رہا ہے، اس لیے ہر ڈویژن کو صوبہ بنانے سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور سہولیات ہر جگہ پہنچیں گی۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ پنجاب کی آبادی 12 کروڑ سے زیادہ ہو چکی ہے، جو دنیا کے بڑے ممالک میں شامل ہو گی۔ بلوچستان، سندھ اور خیبرپختونخوا میں بھی آبادی بڑھ رہی ہے، لیکن حکومت کے پاس وسائل کم پڑ رہے ہیں۔ نئے صوبے بنانے سے یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے نوجوانوں کو ملک کی اصل طاقت قرار دیا اور کہا کہ انہیں آگے آ کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے سوشل میڈیا کو ایک طاقتور ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوان اس کا استعمال کر کے تبدیلی کی آواز بلند کریں۔

آخر میں میاں عامر محمود نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سمجھنا ہوگا کہ نوجوانوں کی یہ تحریک بہت مضبوط ہو رہی ہے، اور بغیر نئے صوبے بنانے کے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے سب سے کہا کہ مل کر کام کریں، تب ہی پاکستان بہتر ملک بن سکتا ہے۔

مزیدخبریں