لاہور: قدیمی لاہور شہر کے گرد مکمل فصیل کی بجائے صرف تقریباً سوا دو کلومیٹر طویل فصیل تعمیر کی جائے گی، جو یکی دروازے سے مستی دروازے اور ٹکسالی دروازے سے بھاٹی دروازے تک محیط ہوگی۔ یہ اعلان صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کے حالیہ اجلاس میں کیا گیا جہاں منصوبے پر مختلف اعتراضات بھی اٹھائے گئے۔
اجلاس میں والڈ سٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ کنسلٹنسی کی لاگت بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے لاگت کم کرنے کی ہدایت بھی دی گئی تھی تاہم والڈ سٹی اتھارٹی نے لاگت میں اضافہ کر کے 63 کروڑ 71 لاکھ روپے کر دی، جس پر اجلاس میں اعتراضات کیے گئے۔
چیف لوکل گورنمنٹ آفیسر نے ہدایت کی کہ عام اینٹوں کا استعمال کر کے لاگت کم کی جائے، جبکہ والڈ سٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ غلطی کی تصحیح کی جائے گی۔ اجلاس میں کراس سیکشن کے ڈیزائن کے حوالے سے سوالات بھی کیے گئے جس پر بتایا گیا کہ منظوری کے بعد ڈیزائن تیار کیا جائے گا۔
ممبر انرجی نے استفسار کیا کہ کیا قدیمی شہر کی پرانی فصیل کے کوئی آثار موجود ہیں، جس کے جواب میں ڈائریکٹر والڈ سٹی اتھارٹی نے کہا کہ اس علاقے میں پرانی فصیل کے کوئی آثار نہیں ملے۔
سرکلر باغ کے حوالے سے ڈائریکٹر نے بتایا کہ انڈر گراؤنڈ پارکنگ کی تعمیر کے بعد وہاں مزید منصوبہ بندی کی جائے گی۔ علاوہ ازیں، ڈپٹی کمشنر لاہور نے فصیل کی راہ میں حائل عمارتوں کے بارے میں جاری کام پر بریفنگ دی۔
