" لاہور پوچھتا ہے " میں ہولناک انکشاف، 9 ماہ بعد سڑی ہوئی لاش برآمد

لاہور:لاہور رنگ ٹی وی کے مقبول پروگرام “لاہور پوچھتا ہے” میں ایک اندوہناک واقعے کا انکشاف ہوا ہے جس نے ناظرین سمیت پورے شہر کو ہلا کر رکھ دیا۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مقتولہ ہمیراہ اصغر کے والدین نے بتایا کہ ان کی بیٹی کی لاش گزشتہ 9 ماہ سے ایک بند کمرے میں موجود تھی، جسے حال ہی میں دریافت کیا گیا۔

ہمیراہ کے والد نے آبدیدہ ہو کر بتایا کہ انہوں نے کئی بار اپنی بیٹی سے رابطے کی کوشش کی، لیکن ہر بار جھوٹ بولا گیا کہ وہ خیریت سے ہے۔ بالآخر جب خدشات شدت اختیار کر گئے تو گھر کا دروازہ توڑا گیا، جہاں ان کی بیٹی کی لاش انتہائی خراب حالت میں پڑی ملی۔ والد کا کہنا تھا کہ جس نے بھی یہ ظلم کیا، وہ انسان نہیں بلکہ درندہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس کرب سے گزر رہے ہیں جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔

پروگرام کے میزبان علی حمزہ نے سوالات کے ذریعے والدین کا موقف ناظرین تک پہنچایا، اور یہ پہلو اجاگر کیا کہ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بروقت حرکت میں آتے تو شاید یہ المناک واقعہ اس قدر تاخیر سے بے نقاب نہ ہوتا۔ اہل علاقہ کے مطابق کئی ماہ سے گھر سے بدبو آ رہی تھی لیکن کسی نے اس پر توجہ نہ دی۔

پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا ہے اور واقعے کی تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملے کی مکمل چھان بین کی جا رہی ہے اور جلد اصل حقائق سامنے لائے جائیں گے۔ تاہم ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، اور صارفین ہیش ٹیگ “JusticeForHumaira” کے تحت انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف سماجی حلقوں نے بھی اس افسوسناک واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور پولیس سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

پروگرام “لاہور پوچھتا ہے” کے میزبان علی حمزہ  نے گفتگو کے آخر میں کہا کہ یہ صرف ایک لڑکی کی کہانی نہیں، بلکہ ایک ایسے نظام کی ناکامی ہے جو بروقت حرکت میں نہیں آیا۔ اگر آج ہمیراہ کے لیے آواز نہ اٹھائی گئی، تو کل کوئی اور بیٹی اس انجام کا شکار ہو سکتی ہے۔

ٹیگز: