شہریوں کی 90 فیصد ضروریات لوکل گورنمنٹ کے ذریعے پوری ہوتی ہیں، چیئرمین پنجاب گروپ میاں عامر محمود

شہریوں کی 90 فیصد ضروریات لوکل گورنمنٹ کے ذریعے پوری ہوتی ہیں، چیئرمین پنجاب گروپ میاں عامر محمود

لاہور: چیئرمین پنجاب گروپ آف کالجز میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ پاکستان میں زیادہ صوبے بنانے سے انصاف کی فراہمی بہتر ہو گی، آمدنی میں اضافہ ہوگا اور انتظامی مسائل میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آج تک لوکل گورنمنٹ کو سنجیدہ نہیں لیا گیا اور نہ ہی اسے مؤثر انداز میں آگے بڑھایا گیا۔

یونیورسٹی آف لاہور میں پاکستان کی نجی جامعات کی نمائندہ تنظیم ایپ سپ کے زیر اہتمام منعقدہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے میاں عامر محمود نے کہا کہ اگرچہ ان کا تعارف تعلیمی میدان سے ہے، تاہم وہ دو بار میئر لاہور بھی رہ چکے ہیں اور مقامی حکومت کے نظام کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہریوں کی 90 فیصد ضروریات جیسے صفائی، سڑکیں، سیوریج، اور دیگر بنیادی سہولیات لوکل گورنمنٹ کے دائرہ کار میں آتی ہیں، مگر اسے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف ایٹمی طاقت بننا کافی نہیں، بلکہ بنیادی مسائل — خاص طور پر تعلیم، تربیت اور گورننس — پر توجہ دینا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔

چیئرمین پنجاب گروپ نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک، خاص طور پر بھارت اور امریکہ، نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے صوبے اور ریاستیں بڑھا کر عوام کو قریب سے ریلیف فراہم کیا۔ انہوں نے کہا:"امریکہ کی آبادی جب 25 لاکھ تھی تو وہاں 13 ریاستیں تھیں، آج 50 ہیں۔ بھارت کے 9 صوبے تھے، آج 28 ہیں۔ جب ہم 4 صوبوں پر اڑے بیٹھے ہیں، تو ہم کیسے آگے بڑھیں گے؟"
انہوں نے تجویز دی کہ اگر پاکستان میں ہر ڈویژن کو صوبے کا درجہ دے دیا جائے تو صرف پنجاب میں 10، سندھ میں 7 اور بلوچستان میں 8 نئے صوبے بن سکتے ہیں، جس سے گورننس بہتر ہو گی اور عوام کو انصاف جلد اور مقامی سطح پر میسر آئے گا۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ کچھ طاقتور طبقوں کے ذاتی مفادات بڑے صوبوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، اسی وجہ سے ملتان، بہاولپور، ہزارہ اور شہری سندھ جیسے علاقوں کو صوبے کا درجہ نہیں دیا جا رہا، حالانکہ عوام ان علاقوں میں دیر سے الگ انتظامی سیٹ اپ کے خواہاں ہیں۔

میاں عامر محمود نے کہا کہ پاکستان میں تعلیمی بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ملک میں 2 کروڑ 50 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے پاکستان دنیا میں 120 ویں نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ: "تعلیم ہی ترقی کی بنیاد ہے۔ اگر ہم تعلیم اور عوامی فلاح کو سنجیدہ نہ لیں تو ترقی کا خواب صرف خواب ہی رہے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ یونیسیف اور دیگر عالمی ادارے تعلیم کے مسائل پر قابو پانے کے لیے جو تجاویز دیتے ہیں، ان پر عملدرآمد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان کی تعلیمی درجہ بندی ان ممالک سے صرف کچھ بہتر ہے جہاں خانہ جنگی جاری ہے۔

چیئرمین پنجاب گروپ نے عدالتی نظام پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ لاکھوں کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں، اور بعض اوقات سزائے موت پانے والے افراد بعد از مرگ بے گناہ قرار دیے جاتے ہیں، جس سے نظام انصاف پر عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے۔

سیمینار کے آغاز پر میاں عامر محمود کا یونیورسٹی آف لاہور پہنچنے پر پھولوں کی پتیوں اور گلدستوں کے ساتھ شاندار استقبال کیا گیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب گروپ سہیل افضل، چیئرمین یونیورسٹی آف لاہور اویس رؤف، اور چیئرمین سپیریئر گروپ چودھری عبد الرحمان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ جامعہ کے اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد نے سیمینار میں شرکت کی۔

یاد رہے کہ میاں عامر محمود اس سے قبل 20 اگست کو سپیریئر یونیورسٹی میں بھی نئے صوبوں کے قیام کی تجویز دے چکے ہیں۔

ٹیگز: